نئی دہلی،3جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ایئرانڈیا کی فلائٹ میں ایک بار پھر بڑی لاپرواہی دیکھنے کو ملی ہے۔ خبر ملی ہے کہ مغربی بنگال کے باگڈوگرا سے دہلی آ رہی پرواز نمبر AI800 میں اے سی خراب ہونے کے باوجود فلائیٹ نے اڑ ان بھرا اور مسافروں کو آکسیجن ماسک کا سہارا لینا پڑا۔اے سی سسٹم خراب ہونے کے بعد پرواز کے اندر مسافر اخبار کی مدد سے ہوا کرتے نظر آئے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کچھ مسافروں کی طبیعت بگڑنے کی بھی خبرملی۔
بات چیت میں مسافروں نے بتایا کہ پرواز سے پہلے ہی جہاز میں اے سی کام نہیں کر رہا تھا لیکن شکایت کرنے پر عملے کی جانب سے کہا گیا کہ پرواز بھرتے ہی اے سی ٹھیک سے کام کرنا شروع کر دے گا۔اس کے بعد پروازکرتے ہی طیارے میں سوار مسافروں کی حالت گرمی سے خراب ہونے لگی،خود کو گرمی سے راحت دینے اور دم گھٹنے سے بچنے کے لئے مسافروں نے اخبار کی مدد سے اپنے اوپر ہوا کرنا شروع کر دیا۔
طیارے میں سوار دیباسمتا نے بتایا کہ پرواز میں بیٹھے دمہ کے ایک مریض کی حالت بگڑنے لگی۔انہوں نے سانس لینے کے لئے عملے سے آکسیجن سلنڈر اور ماسک مانگا لیکن اس کے بعد پتہ چلا کہ پرواز میں موجود آکسیجن سلنڈر میں گیس تک نہیں تھی۔مسافروں کی شکایت کے باوجود عملے نے ان کی ایک نہ سنی۔دہلی میں اترنے کے بعد بھی جب مسافروں نے ایئرانڈیا کے حکام سے بات کرنے کی کوشش کی تب بھی ان کی طرف سے نہ تو کوئی افسوس ظاہر کیا گیا اور نہ ہی تکلیف کے لئے معافی مانگی گئی۔ماہرین کے مطابق اے سی سسٹم کے کام کئے بغیر پرواز کو اڑانے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔ایسا کرکے ہوائی جہاز سروس نے مسافروں کی جان کو خطرے میں ڈالا ہے اور ان پر بھاری جرمانہ لگنا چاہئے۔
جب اس معاملے میں ایئرانڈیا کا موقف جاناگیا تو کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ اتنی بڑی لاپرواہی کرنے پر کیا کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جانی چاہئے ؟ حال ہی میں حکومت کی جانب سے سرکاری جہاز سروس ایئرانڈیاکی حصہ داری کو نظریاتی طور پر منظوری دے دی گئی ہے۔مطلب صاف ہے کہ قرض میں ڈوبی ایئرانڈیا کی حالت بہتر بنانے کے لئے حکومت اس کے شیئر فروخت کرنے کے لئے تیار ہے۔